حضرت سیدنا امام حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے فرمودات
میدان کربلا سے گزرتے چلے گئے
جنت کی وادیوں میں اترتے چلے گئے
منزل کی جستجو میں حرم سے نکل پڑے
لہروں کے ساتھ ساتھ ابھرتے چلے گئے
حضرت سیدنا امام حسین رضی اللہ تعالی عنہ کی حیات طیبہ کسی تعارف کی محتاج نہیں ہے ۔آپ رضی اللہ تعالی عنہ نے میدان کربلا میں حق و باطل کی لڑائی میں جام شہادت نوش فرمایا آپ رضی اللہ تعالی عنہ نے اپنے خون سے دین اسلام کی آبیاری فرمائی اور تاریخ اس بات کی شاہد ہے کہ آپ رضی اللہ تعالی عنہا کا خون رائیگاں نہیں گیا اور اس معرکہ حق و باطل کے بعد یہ بات پایہ ثبوت کو پہنچی کہ دین حق کے لیے اپنی جان قربان کرنے والوں کا نام رہتی دنیا تک زندہ رہے گا اور صحیح معنوں میں دنیا میں بھی کامیاب و کامران ہوئے اور آخرت میں بھی جب کہ باطل کے پیروکار دنیا میں بھی ذلیل و خوار ہوئے اور آخرت میں بھی خوار ہوئے اور آخرت میں ذلت کے گڑھوں میں گرنے والے ہیں۔
حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا "حسن و حسین رضی اللہ تعالی عنہ جنت کے نوجوانوں کے سردار ہیں "
آپ رضی اللہ تعالی عنہا کا نام مبارک حسین رضی اللہ تعالی عنہ ہے اور آپ رضی اللہ تعالی عنہا کی کنیت ابو عبداللہ ہے۔ حضرت سیدنا امام حسین رضی اللہ تعالی عنہ کا سلسلہ نسب والد بزرگوار کی جانب سے یہ ہے۔
حضرت سیدنا امام حسین رضی اللہ تعالی عنہ بن امیر المومنین حضرت سیدنا علی المرتضیٰ رضی اللہ تعالی عنہ بن حضرت ابوطالب بن حضرت عبدالمطلب ہے۔
حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا
" اے اللہ تو اسے محبوب رکھ جو حسین رضی اللہ تعالی عنہ کو محبوب رکھتا ہے"
یہاں حضرت امام حسین رضی اللہ تعالی عنہ کے چند فرمودات پیش خدمت ہیں۔سب کو پڑھ کر اور ان پر عمل کرکے اپنی روح کو روشن کیا جا سکتا ہے ہے اللہ ہمیں انہیں پڑھنے یاد کرنے اور عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے آمین۔
# بے شک اللہ تکبر کرنے والوں کو ہرگز پسند نہیں فرماتا ۔
#اللہ ہر مصیبت میں بہترین پناہ گاہ ہے اور ہر سختی میں بہترین سہارا ہے.
# عنقریب جب ہماری روحیں ہمارے جسموں کا ساتھ چھوڑ دیں گی تو تمہیں معلوم ہو جائے گا کہ آگ میں جلنے کا مستحق کون ہے؟
# اپنے گریبانوں میں جھانکو اور اپنا محاسبہ خود کرو.
# ماں کے پیٹ سے نکلنے کے بعد بچہ آواز دے اس وقت وہ وظیفے کا مستحق ہوجاتا ہے۔
# مال کا سب سے بڑا مصرف یہی ہے کہ اس سے کسی کی عزت و آبرو محفوظ ھو جائے۔
# اللہ عزوجل سے ڈرو اور حقدار کے حق کو پہچانو۔
# تمہارے لیے سب سے زیادہ شفیق مہربان تمہارا دین ہے.
# صاحب عقل و خرد وہی ہے جو مہربان کے حکم کی پیروی کرے اور اس کی شفقت کو ملحوظ خاطر رکھے۔
# ہم نے تمام دنیاوی ضرورتوں کو چھوڑ کر اپنی راحتوں کو فنا کر دیا ہے۔
# جب تمہیں کوئی تحفہ پیش کیا جائے تو تم اس سے بہتر تحفہ جواب میں دیا کرو۔
# نجات دین کی پیروی میں ہے اور ہلاکت دین کی مخالفت میں ہے.
#
This comment has been removed by the author.
ReplyDelete