چچا چھٹیوں کے نام
جب سے سنا ہے کہ سکول کھل رہے ہیں تب سے ایک عجیب سی کیفیت سے دوچار ہیں ہم ایک عجیب سی کشمکش ہے کہ یہ کیا ہوگیا ہے کیا واقعی اسکول کھل گئے ہیں۔باخدا ہم ایسےنہ تھے ہم تو الارم لگا کے رات کو سوتے تھے بلکہ الارم کے صبح بولنے سے پہلے ہی اٹھ جاتے تھے رات کو ہی اپنا یونیفارم اور بستھ بنا کے رکھتے جوتے پالش کر کے بلکہ جرابیں بھی جوتوں کے اندر رکھتے تھے ۔سکول میں لنچ کیا لے کر جانا ہے وہ بھی پہلی رات کو ہی سوچ لیتے تھے کینٹین سے کچھ کھانا ہے تو وہ بھی دماغ میں خاکہ بنا لیتے تھے کہ کل کینٹین پر اپنے دوستوں کے ساتھ مل کر سموسے یا فروٹ چاٹ کھائی جائے گی۔صبح کس استاد کو کس طرح سے ستانا ہے کس ٹیسٹ میں نقل کرنی ہے ہے سب کچھ ایک رات پہلے سوچ لیتے تھے۔ مگر اس کرونا نے اور اس کرونا کی بے شمار و بے تحاشہ چھٹیوں نے ہم جیسے چست باہمت انسان کو کاہل اور کمزور بنا دیا تو کیا کیا جائے ہمارا کیا قصور اس میں۔ اسی امید پر روزانہ 9 بجے کا خبرنامہ بہت شوق سے دیکھتے ہیں کہ شاید چاچا جی چھٹیاں کچھ اور چھٹیاں دے دیں۔ قسم سے چاچا جی سردیوں کا مشکل ترین کام رضائی سے نکلنا ہے۔ اسکول جانا بہت مشکل ہے۔آن لائن کلاسیں ھی جاری رکھی جایں ہم وعدہ کرتے ہیں کہ ہم آن لائن کلاس باقاعدگی سے لیں گے مانا کہ پہلے ہم نے آن لاین کلاسز چھوڑ دیں تھی کیونکہ سردی بہت تھی رضائی میں منہ دے کر ہم سوئے رہتے تھے اور رضائی کے اندر ہی موبائل پکڑ کر آن لائن کلاسز لینے لگ جاتے تھے اور اسی رضائی اور سردی کے بیچ اگر سو جاتے اس میں ہمارا کیا قصور ہوتا جب آنکھ کھلتی تو نہ موبائل ملتا اور نہ ہی آن لائن کلاس اس میں ہماری کیا غلطی ہمارا کیا قصور اور سردی بھی تو ایسی خون جما دینے والی ہے ہر طرف برف باری ہو رہی ہے اور ٹھنڈی ہواؤں کا راج ہے اگر ہم سکول چلے گئے تو ہم بیمار پڑ جائیں گے اس طرح ہمارا وقت اور ضائع ہوگا آن لائن کلاس میں کم از کم کچھ گھر میں بیٹھ کر پڑھتے تو رہیں گے علم حاصل تو کرتے رہیں گے۔اور خدانخواستہ اگر کرونا کا شکار ہوگئے تو پھر ہمارے ملک کا مستقبل کیا ہو گا آخر ملک کا مستقبل ہم جیسے ہونہار طالب علموں سے وابستہ ہے اور آپ کو ہمارے ہسپتالوں کا حال تو پتا ہے ہمارے ہسپتال اور مریضوں کا بوجھ برداشت نہیں کر سکتےاس لیے خدارا کچھ سوچیے اور تھوڑی سے چھٹیاں اور بڑھا دیں تاکہ سردی کی شدت اور کرونا کے شدت دونوں سے بچا جا سکے ملک کا مستقبل ہونہار طالب علموں کو ان دونوں سردی اور کرونا میں سے بچایا جا سکے ۔
فقط آپ کےملک کا ایک ہونہار طالب علم اور چھٹیوں کا طلبگار۔
Hahahaha Kya baat h honehaar talib e ilm
ReplyDeleteTalib e ilm nahin talib e chutiyan haen AP honeehar sahb
ReplyDeleteHahahahahaha cool
ReplyDelete