"بچوں کی تربیت"
ہمارے پیارے محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا،"باپ اپنی اولاد کو جو کچھ دے سکتا ہے اس میں سب سے بہتر تعلیم و تربیت ہے'"
ایک اور جگہ پر ہمارے پیارے محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا "کسی باپ نے اپنی اولاد کو کوئی عطیہ اورتحفہ حسن ادب اور اچھی سیرت سے بہتر نہیں دیا۔"
اولاد اللہ کی طرف سے دیا گیا ایک انمول اور خوبصورت تحفہ ہے جس کا کوئی نعم البدل نہیں ہے ۔اولاد ایک عظیم تحفہ عظیم اللہ کی طرف سے انسان کو دیا گیا ہے پھر اس تحفے کا خیال رکھنا اس کی پرورش کرنا اس کے ٹھیک طریقے سے تربیت کرنا والدین کی بہت بڑی ذمہ داری ہے۔
آج ہم آپ کو بچوں کی تربیت کے بہترین اصول بتائیں گے گے اسلام سے زیادہ طاقتور٫صراط المستقیم اور مضبوط کچھ بھی نہیں ہمیں دین اسلام نے بچوں کی تربیت کی جو اصول بتائے ہیں وہ بہترین ہیں. اسلام دین فطرت ہے .اس نے انسانیت کی ہر دور میں رہنمائی کی ہے. حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے عملی طور پر ایک مثالی اسلامی معاشرہ تشکیل دیا اس معاشرے میں چھوٹے بڑے امیر غریب بچے مرد اور خواتین کے حقوق و فرائض کا تعین کردیا گیا ان میں بچوں کی تعلیم و تربیت اور پرورش کے اصول بھی شامل ہیں ہیں قرآن مجید نے مختلف مقامات پر بچوں کو آنکھوں کی ٹھنڈک اور زندگی کی رونق کہا گیا ہے ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بچوں کو جنت کے پھولوں سے تعبیر فرمایا ۔آئیے اب بچوں کی تربیت کے اصولوں کی طرف بڑھتے ہیں۔
اصول نمبر ایک
بچے فطرتا معصوم ہوتے ہیں وہ معصوم پیدا ہوتے ہیں
حدیث مبارک میں ہے ہمارے پیارے محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے "ہر بچہ دین فطرت پر پیدا ہوتا ہے ہے پھر والدین اسے یہودی یا نصرانی یا مجوسی بنا دیتے ہیں ."
اس سے ہمیں اس حدیث مبارکہ سے ہمیں یہ پتہ چلتا ہے کہ تمام بچے معصوم پیدا ہوتے ہیں وہ اپنے ماحول میں اپنے ارد گرد جو دیکھتے ہیں وہی کرتے ہیں تو ان کے گھر کا ماحول اور معاشرہ جیسا ہوگا بچہ ویسا ہی پروان چڑھے گا اس میں بچے کا کوئی قصور نہیں ۔ اگر ہم بچے کو بہتر بنانا چاہتے ہیں تو والدین کو اپنے آپ کو بہتر بنانا ہوگا بچہ صرف والدین کو دیکھتا ہے بچہ بھی وہی کرے گا جو والدین کرتے ہیں۔
اصول نمبر 2
ماں باپ ذمہ دار ہیں بچے کو ٹھیک راستہ بتائیں
بچہ جب اس دنیا میں آتا ہے تو وہ نیا ہوتا ہے وہ کچھ نہیں جانتا کہ اس نے کیا کرنا ہے ٫کیسے کرنا ہے، اس کو بتانے والے سمجھانے والے ماں باپ ہوتے ہیں اگر ماں باپ بچے کو سب کچھ ٹھیک بتائیں گے تو بچہ ٹھیک پروان چڑھے گا اس لیے شروع سے ہی ماں باپ کو چاہیے کہ بچے میں سزا جزا کا صحیح تصور بچے میں پیدا کریں تاکہ بچے کو پتہ چلے کہ کیا ٹھیک ہے اور کیا غلط ہے۔
اصول نمبر 3
بچوں کی رہنمائی ہمیشہ پیار اور محبت سے کی جائے
ایک اچھے لیڈر کی پہچان یہ ہے کہ وہ ہر کام ہر بات محبت اور نرمی کے ساتھ کرتا ہے ہے محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی ہمیشہ پیار محبت اور نرمی کا سب سے سلوک کیا۔
اس لیے بچے کو بھی سمجھاتے ہوئے ہمیشہ نرمی پیار محبت کا سلوک روا رکھا جائے۔
اصول نمبر 4
بچوں کی حدود کا تعین کریں
اللہ پاک نے انسانوں کے لئے حدود کا تعین کیا ہے حدود کے بغیر کوئی بھی معاشرہ ترقی نہیں کرسکتا اس لیے بچوں کی حدود کا بھی تعین کریں اس لیے بچے کو معلوم ہونا چاہئے کہ ہماری حد کیا ہے ہمیں کیا کرنا ہے اور کیا کام نہیں کرنا۔
سوال نمبر 5
بچوں کو زمہ دار بنائیں
بچوں کو ذمہ دار بنایں بچوں کو شروع سے ہی چھوٹے چھوٹے کام دے تا کہ ان میں ذمہ داری کا احساس پیدا ہو ہو انہیں کہیں کہ وہ اپنا کمرہ صاف کرلیں ، اپنا اسکول کا بیگ سیٹ کرلیں، ،اپنے کپڑے الماری سے نکال لیں طے کر کے اپنے الماری میں رکھ دیں۔ ان سب چھوٹے چھوٹے کاموں سے بچہ ایک ذمہ دار انسان بن جائے گا اور اس کو ذمہ داری کا احساس ہوگا۔
امید ہے آپ کو یہ بچوں کی پرورش کے پانچ اصول پسند آئے ہوں گے۔ یہ اصول اسلام کے عین مطابق ہیں ۔ اللہ ہمارے بچوں کو ایک کامیاب انسان بنائے اور ہمیں ان کی ٹھیک پرورش کرنے کا اہل بنائے۔
On your request we are publishing it in Urdu.Thanks.
Great topic
ReplyDelete