. مجھے اس وقت بہت حیرت ہوئی جب میرے بیٹے نے مجھ سے یہ معصومانہ سوال کیا کہ ھما ری زبان کیا اچھی نہیں ہے کیا اردو لینگویج اچھی نہیں ہے ؟؟؟
تو میں نے اس سے پوچھا بیٹا آپ کیوں پوچھ رہے ہو؟
تو اس نے معصوم سے انداز میں کہا اسکول میں ٹیچر کہتی ہیں انگلش بولو کلاس میں کسی نے اردو نہیں بولنی جس نے اردو بولی اس کو سزا دی جائے گی اب گھر میں بھی سب آپ بھی کہتے ہو کہ انگلش کے لفظ بولا کروں تو کیا ہماری اردو زبان بالکل اچھی نہیں کہ ہم نہ بولیں؟ اس کے اس سوال نے مجھے سوچ میں ڈال دیا کیا ہم واقعی ہی اپنی زبان کو اتنا ایگنور اور ڈی گریڈ کر رہے ہیں؟؟؟
بچے کا سوال اتنا مشکل نہیں تھا لیکن اس کو جواب دینا کافی مشکل بن رہا تھا کیونکہ اسکول میں اس کے ٹیچر اسکول والے سب بچوں کو یہی مجبور کرتے ہیں کہ انگلش بولی جائے اس کو انگلش میں کچھ سبق سمجھ نہ آے لیکن انگریزی بولنی ضرور ہےانگلش کے الفاظ استعمال کرکے بولنا اور اپنی بات کو سمجھا نہ پائے بچہ لیکن اسکول والے پھر بھی بضد ہیں کہ بچے انگلش ہی بولیں گے سب سکولوں کا قصور نہیں والدین خود ہی چاہتے ہیں کہ بچوں کو انگلش میڈیم سکول میں کروایا جائے اور ہمارے بچے فر فر انگلش بولیں۔
میرے خیال سے ہمارے معاشرے میں اور ہمارے ملک میں انگریزی بولنے والے بچے جو فر فر انگلش بولتے ہیں ان کو ہی عقل مند ہونے کا ٹائیٹل دے دیا گیا ہے بے شک ایک فر فر انگلش بولنے والے میں قابلیت نہ ہو لیکن پھر بھی یہی کہا جاتا ہے کہ جو انگلش بولتا ہے شاید وہی ایک کامیاب اور لائق بچہ ہے یہی ترقی کرے گا اور جس کو اس کے مقابلے میں اردو پسند ہے یا یہ انگلش بولنا نہیں چاہتا تو اس کو یہی کہا جاتا ہے کہ شاید یہ پینڈو ہے شاید اس کو سمجھ نہیں آتی یہ نکما ہے نا لائق ہے ۔
اسکول نہیں ہم والدین اور گھر میں بھی بچے کے ساتھ ایسا ہی سلوک کیا جاتا ہے۔
لیکن اگر سوچا جائے تو ہماری اردو زبان ایک بہت ہی خوبصورت اور وسیع زبان ہے اب انگلش بولنے والے لوگوں نے اپنے زبان کو عزت دی انھوں نے اپنی زبان کو انٹرنیشنل لینگویج بنا دیا اور ہم نے اپنی زبان کے لیے کیا کیا ہم نے اپنی زبان کے لیے کوئی خدمت نہیں کی کیونکہ ہم انگریزی کے غلام ہو کے رہ گئے ہم اپنی زبان کو بولنے کے قابل نہیں رہے اپنے بچوں اردو زبان سکھا نہیں رہے ۔
ہمارے دماغ اس طرح سے ہو چکے ہیں کہ جو بچہ یا جو انسان انگلش نہیں بولتا شاید وہ پڑھا لکھا انسان نہیں ہے ۔ یہ ایک لمحہ فکریہ ہے جس نے اپنی زبان کو عزت دی اور انٹرنیشنل لینگویج بنا دی اس نے اپنی زبان کے ساتھ اور اپنے ساتھ احسان کیا اور بھلائی کی۔
کیا ہم نہیں کر سکتے کیا ہم اگر اس کو انٹرنیشنل لینگویج نہیں بنا سکتے تو کم از کم ایک نیشنل لینگویج اپنے ملک میں بولے جانے والی زبان تو بنائیں اپنے بچوں کو اس طرح سے پڑھائیں کہ وہ اردو زبان بھی اچھا سا سمجھ سکیں اب مرحلہ یہاں تک پہنچ چکا ہے کہ کچھ الفاظ ایسے ہیں اردو کے عام بولے جانے والے جو بچے کو سمجھ نہیں آتے اگر ہم اسے اردو میں سمجھا یں تو اس کا معنی نہیں سمجھ سکتے۔ خود بحثیت قوم اپنی زبان کو زوال کا شکار کر رہے ہیں اور یہ بہت بڑا لمحہ فکریہ ہے ہمارے لئے ہے ۔ہمیں چاہئے کہ اپنے زبان کی قدر کریں اور اس کی عزت ساری دنیا میں بنائیں نہ کہ ہم اس کو چھوڑ دیں دی یہی ایک زندہ قوم کی نشانی ہے کہ وہ اپنے اقدار اور اپنے روایات اپنی زبان کو لے کر چلتے ہیں۔
Comments
Post a Comment
Smiling kids